صدر کا سٹیٹ آف دی یونین خطاب: یہ اتنا اہم کیوں ہے

توقع ہے کہ 7 فروری کو صدر بائیڈن کے سٹیٹ آف دی یونین خطاب کو دنیا بھر میں لاکھوں لوگ دیکھیں گے۔

کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب صدر کے لیے گزشتہ سال کی کامیابیوں کا جائزہ لینے اور آنے والے سال کے اپنے ایجنڈے کا پیشگی جائزہ لینے کا ایک موقع ہوتا  ہے۔

یو ایس کیپیٹل کی عمارت میں ہر سال (صدر کے اپنے عہدے کے پہلے سال کے علاوہ) کی جانے والی یہ تقریر امریکی جمہوریت کی عملی شکل کا اظہار بھی ہے۔ حلف وفاداری کی تقاریب اور سرکاری سطح پر ہونے والی تدفینوں کے علاوہ  یہ واحد موقع ہوتا ہے جب وفاقی حکومت کی تمام شاخوں کے عہدیدار ایک ہی کمرے میں موجود ہوتے ہیں۔ صدر انتظامیہ کی نمائندگی کرتا ہے، ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے اراکین مقننہ کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے جج عدلیہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

وفاق وزارتوں کے صدر کے زیادہ تر قابل اعتماد عہدیدار اور مشیر بھی، جنہیں کابینہ کہا جاتا ہے شرکت کرتے ہیں۔

اس خطاب کا ماخذ آئین ہے۔ امریکی آئین کے آرٹیکل II، سیکشن 3، شق 1 میں کہا گیا ہے کہ صدر “وقتاً فوقتاً کانگریس کو مملکت کے حالات کے بارے میں آگاہ کرے گا اور اس کے غوروخوض کے لیے ایسے عملی اقدامات کی سفارش کرے گا جو اُس کی نظر میں ضروری اور ناگزیر ہوں گے۔”

گو کہ صدر بائیڈن کا یہ دوسرا سٹیٹ آف دی یونین خطاب ہوگا مگر اس کے باوجود وہ سٹیٹ آف دی یونین خطابات سے اپنی مانوسیت کا دعویٰ کر سکتے ہیں کیونکہ وہ سینیٹر یا نائب صدر کے طور پر اُن آٹھ  صدور کے متعدد ایسے خطابات کے مواقع پر موجود تھے جن میں اِن صدور نے اپنی اپنی مدت صدارت میں ملک کے حالات بیان کیے۔

اُن آٹھ صدور کے متعدد ایسے خطابات کے مواقع پر موجود تھے جن میں اِن صدور نے اپنی اپنی رپورٹیں پیش کیں۔

ماضی پر ایک نظر

بعض صدور کی سٹیٹ آف دی یونین تقاریر کے الفاظ  نے خاصی شہرت پائی۔

Franklin Roosevelt at lectern with officials seated around him (© AP Images)
امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ۔ (© AP Images)

فرینکلن ڈی روزویلٹ نے 6 جنوری 1941 کو دوسری جنگ عظیم میں مزید امریکی شمولیت کا مقدمہ تیار کرنے کے لیے اپنا “چار آزادیوں” کا خاکہ پیش کیا — یعنی تقریر کی آزادی، عبادت کی آزادی، خواہشات سے آزادی، اور خوف سے آزادی۔

George W. Bush in crowd, shaking hands (© AP Images)
صدر جارج ڈبلیو بش۔ (© AP Images)

جارج ڈبلیو بش نے اپنے 2002 کے سٹیٹ آف دی یونین خطاب کے دوران ایران، عراق اور شمالی کوریا کو دہشت گردی کے سرپرست قرار دیتے ہوئے “برائی کے محور” کی اصطلاح متعارف کرائی۔

Ronald Reagan writing at his desk (© AP Images)
صدر رونلڈ ریگن وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب کو آخری شکل دے رہے ہیں۔ (© AP Images)

اور ہاں بعض اوقات کوئی تقریرمدعو کیے جانے والے اُن  مہمانوں کی وجہ سے بھی شہرت پا جاتی ہے جو اس میں شرکت کرتے ہیں۔ صدر رونالڈ ریگن کی انتظامیہ نے 1982 میں تب ایک نئی روایت کی بنیاد ڈالی جب خاتونِ اول نے لینی سکوٹنک کو اپنے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دی کیونکہ سکوٹنک نے ایئر فلوریڈا کے واشنگٹن میں دریائے پوٹامک میں گرنے والے طیارے کے حادثے کے دوران  ایک مسافر کی جان بچائی تھی (سائیڈ بار دیکھیں)۔

مختصر ترین تقریر: جارج واشنگٹن (1088 الفاظ)
طویل ترین تقریر: جمی کارٹر (33667 الفاظ)
پہلی مرتبہ ٹی وی پر دکھائی جانے والی تقریر: ہیری ایس ٹرومین (1947)
پہلی مرتبہ براہ راست ویب کاسٹ کی جانے والی تقریر: جارج ڈبلیو بش (2002)

اس تقریر کا منبع امریکی آئین ہے۔ امریکی آئین کے آرٹیکل 2 میں سیکشن 3 کی پہلی شق میں لکھا ہے کہ صدر وقتاً فوقتاً کانگریس کو سٹیٹ آف دی یونین [وفاق کے حالات] کے بارے میں آگاہ کرے گا اور ضروری اور مناسب اقدامات غوروخوض کے لیے کانگریس کے سامنے پیش کرے گا۔

یادگار مہمان

ایئر فلوریڈا کا طیارہ دریائے پوٹامک میں گرنے کے بعد لینی سکوٹنک نے ایک مسافر کو ڈوبنے سے بچایا۔

نینسی ریگن کے مہمان، 1982

 

روزا پارکس 1955 میں اس وقت شہری آزادیوں کی تحریک کی علامت بن گئیں جب انہوں نے بس میں اپنی نشست ایک سفید فام مسافر کے لیے خالی کرنے کے ڈرائیور کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔
– ہلیری کلنٹن کی مہمان (1999)

ہرمس موٹارڈیئر  ان فضائی میزبانوں میں شامل تھیں جنہوں نے ایک مسافر کے جوتوں میں چھپایا گیا بم ناکارہ بنانے میں مدد دی
– لارا بش کی مہمان (2002)

ویزلے آٹرے ایک تعمیراتی کارکن ہیں جنہوں نے زیر زمین چلنے والی ریل گاڑی کی پٹڑی پر اچانک دورہ پڑنے کی وجہ سے گرنے والے ایک شخص کو ٹرین کے نیچے آنے سے بچایا۔
– لارا بش کی مہمان (2007)

 لیزا جیسٹر، فوج کے مایہ ناز رینجر سکول کا کورس مکمل کرنے والی پہلی آرمی ریزرو آفیسر۔

مشیل اوباما کی مہمان، 2016

 

ڈیوڈ ڈاہلبرگ، یو ایس فاریسٹ سروس کے ملازم جنہوں نے جولائی 2017 میں جنوبی کیلی فورنیا کے جنگل میں لگنے والی آگ میں گِھر جانے والے ایک کیمپ میں موجود 62 لوگوں کی جان بچائی۔

میلانیا ٹرمپ کی مہمان، 2018

ریفنڈ ڈرو نرس ہیں اور مریضوں کے حقوق کی پرزور حامی ہیں۔ انہوں نے کووڈ-19 وبا کے آغاز میں اس کے باوجود مریضوں کاعلاج کرنا جاری رکھا کہ انہیں بعض اوقات اپنے چار سالہ بچے کیوجہ سے اپنے آپ کو قرنطینہ میں رہنا پڑتا تھا۔

جل بائیڈن کی مہمان، 2022

اس مضمون کا ایک ورژن اس سے پہلے 27 فروری 2022 کو شائع کیا جا چکا ہے۔