امریکہ نومبر میں شرم الشیخ، مصر میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلیوں کی “فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج” کانفرنس میں شرکت کرنے جا رہا ہے۔ مخففاً اس کانفرنس کو “کوپ27” بھی کہتے ہیں۔ امریکہ نے عالمی حدت کو 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ تک محدود کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ اس ضمن میں کیے جانے والے اپنے موسمیاتی وعدوں کو پورا کرنے کی خاطر امریکہ درست راہ پر گامزن ہے۔
جون میں “توانائی اور آب و ہوا کے موضوع پر ایک بڑے اقتصادی فورم” میں صدر بائیڈن نے کہا کہ “گلاسگو تو ایک دہائی کے عزم، عمل اور اختراع کا محض آغاز تھا۔ اور [اب] ہماری نظریں کوپ 27 پر لگی ہوئی ہیں۔ ہم اس کے منتظر ہیں۔ موجودہ اہداف کو پورا کرنے اور اپنی ترقی کو بڑھانے کے لیے اضافی کوششیں کرنے کے لیے ہمیں اپنے آپ کو وقف کرنا ہوگا۔”
گزشتہ برس کے دوران امریکہ نے کوپ 26 کے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے اہم حوالوں سے کام کیا۔
اندرون ملک آب و ہوا کے بحران سے نمٹنا
امریکی حکومت نے 2022 میں موسمیات سے متعلق اپنی تاریخ کا سب سے بڑا قانون منظور کیا۔
افراط زر میں کمی کے قانون [آئی آر اے] سے امریکہ میں 2030 تک کاربن کے اخراجوں میں 40 فیصد کمی اور 2050 تک خالص صفر اخراجوں کا ہدف پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ قانون امریکہ کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراجوں کو 2030 تک نصف اور 2050 تک صفر یعنی لگ بھگ ایک گیگا ٹن سالانہ کم کرنے کے صدر بائیڈن کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے با اختیار بناتا ہے۔
بنیادی طور پر یہ سب کچھ 369 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی وجہ سے ہوگا۔ اس سرمایہ کاری سے امریکی نجی شعبے کو 950 ملین سولر پینل، 120,000 ونڈ ٹربائن اور 2,300 گرڈ کی سطح کے بیٹری پلانٹ لگانے میں مدد ملے گی۔
آئی آر اے میں صفر اخراجوں والی گاڑیاں متعارف کروانے میں تیزی لانا، عمارتوں اور صنعتوں کو کاربن سے پاک کرنے میں مدد کرنا اور شدید نقصان پہنچانے والی گرین ہاؤس گیس، میتھین کے اخراجوں سے نمٹنا بھی شامل ہے۔
بائیڈن نے 26 اکتوبر کو اوزون کی تہہ کو ختم کرنے والے مادوں سے متعلق “مونٹریال پروٹوکول” میں کی جانے والی کیگالی ترمیم کی توثیق کرنے والی دستاویز پر دستخط کیے۔ کیگالی ترمیم ہائیڈرو فلورو کاربنز کی، جو کہ گرین ہاؤس گیسیں ہیں کھپت اور پیداوار میں کمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس ترمیم کو دنیا بھر میں نافذ کرنے سے صدی کے آخر تک درجہ حرارت میں نصف ڈگری سنٹی گریڈ تک کے اضافے کو روکا جا سکے گا۔
ترمیم کی اس توثیق سے امریکہ میں مصنوعات سازی کے شعبے میں 33,000 نئی ملازمتیں پیدا کرنے میں مدد ملے گی ور اگلی دہائی کے دوران امریکی معیشت میں 12.5 ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس کی ایک مثال امریکی مصنوعات کاروں کا آلودگی سے پاک ہائیڈرو فلورو کاربن کے متبادل تیار کرنا ہے۔
دنیا کے ممالک کی مدد کرنا
اس کے علاوہ صدر بائیڈن امریکی کانگریس کے ساتھ مل کر نئے موسمی حالات کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے اور اس کے خلاف لچک پیدا کرنے کے اپنے ہنگامی منصوبے President’s Emergency Plan for Adaptation and Resilience (PREPARE) پر کام کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صدر نے اس منصوبے کا اعلان کوپ 26 کے موقع پر کیا تھا۔ یہ منصوبہ مختصراً “پری پیئر” یعنی تیار ہونا کہلاتا ہے۔
پری پیئرمنصوبہ ترقی پذیر ممالک میں 2030 تک آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات سے ہم آہنگ ہونے میں نصف ارب سے زائد لوگوں کی مدد کرنے کے لیے حکومت کے تمام اداروں پر پھیلی ہوئی ایک کاوش ہے۔ اس ضمن میں محکمہ خارجہ اور امریکہ کا بین الاقوام ترقیاتی ادارہ مشترکہ طور پر رابطہ کاری کا کام کر رہے ہیں۔ ستمبر میں وائٹ ہاؤس نے “پری پیئر ایکشن پلان” (پی ڈی ایف، 417 کے بی) جاری کیا، جس میں ان ترجیحات اور کوششوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں جو 19 وفاقی ادارے “پری پیئر” کو نافذ کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔

افریقہ پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے محکمہ خارجہ لوگوں کو براہ راست فوری تنبیہات اور موسمیاتی معلومات فراہم کرنے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ ان کی کمیونٹیوں کو مزید لچکدار بنایا جا سکے۔ محکمہ خارجہ دنیا کے ممالک اور کمیونٹیوں کی اُن کے بنیادی ڈھانچوں، پانی، صحت اور خوراک کے نظاموں کو “موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے محفوظ” رکھنے میں بھی مدد کر رہا ہے۔
کوپ 26 میں امریکہ اور یورپی یونین نے 2030 تک انسانی سرگرمیون سے پیدا ہونے والے میتھین گیس کے اخراجوں کی 2020 کی سطح کو کم از کم 30 فیصد تک کم کرنے کا “میتھین کے ایک عالمی عہد نامے” کا آغاز کیا۔ امریکہ میتھین کے اخراجوں کو کم کرنے کی کوششوں کی قیادت بھی کر رہا ہے۔ میتھین ایک گرین ہاؤس گیس ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس سے 80 گنا زیادہ نقصان دہ ہے۔ محکمہ خارجہ نے بتایا کہ عالمی درجہ حرارت کو کم کرنے کا یہ تیز ترین طریقہ ہے اور اس کی اہمیت گرمی کو 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے حوالے سے بہت زیادہ ہے۔
امریکی قیادت میں اٹھائے جانے والے اقدامات اور قائم کی جانے والی شراکتداریوں میں مندرجہ ذیل بھی شامل ہیں:-
- ناروے کے ساتھ مشترکہ شراکت داری میں تشکیل دیئے گئے “گرین شپنگ چیلنج” کے تحت دنیا کے ممالک، بندرگاہوں اور نجی کمپنیوں سے نئے اقدامات کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان اقدامات سے سمندری جہاز رانی کے شعبے کو 1.5 ڈگری کے ہدف کے سفر پر ساتھ لے کر چلنے میں مدد ملے گی۔
- “فرسٹ موورز کولیشن” یعنی سب سے پہلے متحرک ہونے والوں کا اتحاد، کمپنیوں کا ایک نیا پلیٹ فارم ہے جس کا مقصد صاف توانائی کی ایسی اختراعی ٹکنالوجیوں کے لیے ابتدائی منڈیاں تخلیق کرنا ہے جو آب و ہوا کے بحران کے حل میں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔
یہ مضمون ابتدائی طور پر 25 اکتوبر کو شائع کیا گیا۔ موجودہ مضموں میں کیگالی ترمیم سے متعلق حالیہ ترین معلومات دی گئی ہیں۔