روس میں حکام نے صدر ولاڈیمیر پوٹن کے یوکرین پر حملے کے خلاف مظاہرے کرنے پر 8000 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایسے میں جب کہ روس کے درجنوں شہروں میں بہادر احتجاجی مظاہرین امن کا مطالبہ کر رہے ہیں، روس اور بیرون ملک میں رہنے والے کچھ ممتاز روسی شہری بھی اِن مطالبات میں اپنی آوازیں شامل کر رہے ہیں۔
یوگینی لیبیڈیو روسی نژاد برطانوی شہری ہیں۔ وہ ایوننگ سٹینڈرڈ کے مالک ہیں اور اُن کا شمار میڈیا کے بڑے مالکان میں ہوتا ہے۔ 28 فروری کو ایوننگ سٹینڈرڈ میں اُن کا ایک خط شائع ہوا جس میں لیبیڈیو نے کہا، “ایک روسی شہری ہونے کے ناطے میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ روسی اپنے یوکرینی بھائیوں اور بہنوں کو قتل کرنا بند کریں۔”
دنیا نے 24 فروری کو یوکرین پر پوٹن کے حملے کی بھرپور مذمت کی۔ 2 مارچ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کے دوران، دنیا کے ممالک نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کے حق میں 141 اور خلاف 5 ووٹ آئے۔ 30 سے زائد ممالک نے روس کے خلاف مختلف قسم کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
دبئی چیمپیئن شپ میں 25 فروری کو اپنا سیمی فائنل میچ جیتنے کے بعد روسی ٹینس سٹار آندرے روبلیو نے ٹی وی کیمرہ کے عدسے پر لکھا: “برائے مہربانی جنگ نہ کریں۔”
Russian tennis player Andrey Rublev writes "No war please" on the camera following his advancement to the final in Dubai. pic.twitter.com/GQe8d01rTd
— TSN (@TSN_Sports) February 25, 2022
جن دیگر روسی کھلاڑیوں نے جنگ کی مخالفت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر پیغامات پوسٹ کیے ہیں اُن میں ٹینس کے چیمپئن، ڈینیئل میدویدیف اور ڈائنامو ماسکو کے فٹبال کے نامور کھلاڑی، فیوڈور سمولوف شامل ہیں۔
موسیقاروں، دیگر ثقافتی اور ٹی وی شخصیات نے بھی بولنا شروع کر دیا ہے۔ اِن میں سے بعض لوگ بھاری ذاتی خطرہ مول لے کر بول رہے ہیں۔ عالمی بینک میں روس کے نمائندے کے سینئر مشیر، بورس لوین نے 2 مارچ کو احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق لوین نے ایک ای میل میں لکھا، “موجودہ حالات کی وجہ سے میں اپنے آپ کو اپنی حکومت سے مزید جوڑے نہیں رکھ سکتا۔”

اخباری اطلاعات کے مطابق، 24 فروری کو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر “نو ٹو وار” پوسٹ کرنے کے بعد مزاحیہ اداکار، ایوان ارگنٹ کا رات گئے ٹی وی شو روس کے سرکاری کنٹرول میں چلنے والے ٹیلی ویژن پر نشر نہیں ہوا۔
روس کے حملے کے خلاف احتجاج کے طور پر روسی ریپر میرون فیوڈروف نے جنہیں “Oxxxymiron” [اوکسی میرون] کے نام سے جانا جاتا ہے، ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والے چھ شو ٹکٹوں کے فروخت کر دیئے جانے کے باوجود منسوخ کر دیئے۔
نیویارک ٹائمز کے ترجمے کے مطابق انہوں نے 24 فروری کو انسٹاگرام پر پوسٹ کیا، “میں جانتا ہوں کہ روس میں زیادہ تر لوگ اس جنگ کے خلاف ہیں اور مجھے یقین ہے کہ جتنے زیادہ لوگ اس کے بارے میں اپنے حقیقی رویے کے بارے میں بات کریں گے اتنی ہی تیزی سے ہم اس ہولناکی کو روک سکیں گے۔ جب روسی میزائل یوکرین پر گر رہے ہوں تو میں آپ کا دل نہیں بہلا سکتا۔”
![Oxxxymiron [اوکسی میرون] نے منہ کے قریب مائیکروفون پکڑا ہوا ہے اور پس منظر میں سرخ رنگ نظر آ رہا ہے (© Pavel Golovkin/AP Images) Oxxxymiron [اوکسی میرون] نے منہ کے قریب مائیکروفون پکڑا ہوا ہے اور پس منظر میں سرخ رنگ نظر آ رہا ہے (© Pavel Golovkin/AP Images)](https://share.lab.prod.getusinfo.com/wp-content/uploads/2022/03/AP18338536655533-1.jpg)