صدر بائیڈن نے یوکرین کے عوام کے حوصلے کو سراہتے ہوئے اُن کی روس کی جارحیت کی جنگ کے خلاف جدوجہد میں امریکی حمایت جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔
کانگریس سے اپنے پہلے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں بائیڈن نے یکم مارچ کو امریکہ اور جمہوری اتحادیوں کے یوکرین کے ساتھ متحد ہونے کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا، “ہم نے اپنی پوری تاریخ میں ایک سبق سیکھا ہے۔ جب آمروں کو اپنی جارحیت کی قیمت نہیں چکانا پڑتی تو وہ مزید افراتفری پیدا کرتے ہیں۔ وہ اپنی روش پر گامزن رہتے ہیں۔ ایسے میں امریکہ اور دنیا کے لیے ان سے پہنچنے والے نقصانات اور خطرات میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔”
صدر نے کہا کہ ولاڈیمیر پوٹن کے بلا جواز کسی جمہوری ملک پر حملہ کرنے کے فیصلے کو ناکامی سمجھا جائے گا۔

بائیڈن نے کہا، ” یوکرین پر پوٹن کا تازہ ترین حملہ سوچا سمجھا اور قطعی طور پر بلااشتعال ہے۔ انہوں ںے سفارت کاری کی متواتر کوششوں کو مسترد کیا۔ ان کا خیال تھا کہ مغرب اور نیٹو خاموش رہیں گے۔ انہوں نے سوچا کہ وہ ہمیں اندرون ملک تقسیم کر سکیں گے۔ تاہم پوٹن غلطی پر تھے۔ ہم تیار ہیں۔ ہم متحد ہیں۔”

30 ممالک کے نیٹو اتحاد نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا، یہ حملہ بے پناہ انسانی تکالیف کا باعث بنا اور اس نے تباہی مچائی ہے۔
امریکہ اور یورپی اتحادی یوکرین کو انسانی اور دفاعی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ “ہم یوکرین کے لوگوں کی مدد کرنا جاری رکھیں گے کیونکہ وہ اپنے ملک کا دفاع کر رہے ہیں اور [ہم] ان کی تکالیف کو کم کرنے میں مدد کریں گے۔”

صدر نے کہا کہ یوکراینی عوام کی ہمت اور عزم دنیا کو متاثر کر رہا ہے۔
“جمہوریت اور آمریت کے درمیان جنگ میں جمہوریتیں اس امتحان پر پوری اتر رہی ہیں اور دنیا واضح طور پر امن اور سلامتی کی طرفداری کر رہی ہے۔”