ایک سال بعد: یوکرین میں جمہوریت قائم و دائم

صدر بائیڈن اور صدر زیلنسکی دیوار پر بنی ایک تصویر اور مسلح گارڈ کے قریب سے گزر رہے ہیں (© Evan Vucci/AP)
صدر بائیڈن 20 فروری کو کیف، یوکرین کے غیر اعلانیہ دورے کے دوران سینٹ مائیکل کے سنہری گنبد والے گرجا گھر کے باہر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ چہل قدمی کر رہے ہیں۔ (© Evan Vucci/AP)

صدر بائیڈن نے یوکرین کی جمہوریت، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ساتھ امریکہ کے غیر متزلزل اور پختہ عزم کا اعادہ کرنے کے لیے 20 فروری کو کیف، یوکرین کا تاریخی دورہ کیا۔

دو روز قبل ‘میونخ سکیورٹی کانفرنس’ میں نائب صدر ہیرس نے روسی افواج کے اراکین اور دیگر روسی اہلکاروں کا اُن جرائم پر احتساب کرنے کا مطالبہ کیا جو انہوں یوکرین کے عوام کے خلاف کیے ہیں۔

بائیڈن کا کیف کا دورہ روس کے یوکرین پر مکمل حملہ کرنے کا ایک سال پورا ہونے سے چار دن پہلے ہوا۔

صدر نے ولودومیر زیلنسکی سے مارینسکی پیلس میں ملاقات کے بعد کہا کہ “ایک سال گزر جانے کے بعد کیف اپنی جگہ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ جمہوریت قائم ہے۔ امریکہ اور دنیا یوکرین کے ساتھ کھڑی ہے۔”

بائیڈن نے کہا کہ امریکہ نے فوجی، اقتصادی اور انسانی امداد کی فراہمی کے ذریعے یوکرین کا دفاع کرنے میں مدد کرنے کی خاطر دنیا کے ممالک کا ایک اتحاد قائم کیا — “اور یہ مدد جاری رہے گی۔”

یوکرین میں انسانیت کے خلاف کیے جانے والے جرائم

ہیریس نے بھی اسی طرح 18 فروری کو میونخ سکیورٹی کانفرنس میں یوکرین کے ساتھ امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ “ٹرانس اٹلانٹک الائنس پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔”

ہیرس نے کانفرنس کو بتایا کہ یوکرین کی مدد سے امریکہ اور دنیا کے اخلاقی اور تزویراتی مفادات جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے ابتدائی دنوں میں دنیا نے دیکھ لیا تھا کہ روسی افواج مظالم ڈھا رہی ہیں۔ “اور ایک بات واضح ہونا چاہیے کہ روسی افواج نے سویلین آبادی کے خلاف وسیع پیمانے پر منظم حملے کیے جن میں قتل کی بھیانک کاروائیاں، تشدد، آبرو ریزیوں، اور ملک بدریوں کے علاوہ پھانسی کی طرز کے قتل، مارپیٹ اور بجلی کے جھٹکے لگانا” شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روسی حکام یوکرین کے لاکھوں لوگوں کو زبردستی ملک بدر کر کے روس بھیج چکے ہیں اور بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کر دیا گیا ہے۔

ہیرس کا پیشہ ورانہ زندگی کا بیشتر حصلہ وکیل استغاثہ کے طور پر گزرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “روس کی یوکرین میں کی جانے والی کاروائیوں کے حوالے سے ہم نے شواہد کا جائزہ لیا ہے۔ ہمیں قانونی معیارات کا علم ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ انسانیت کے خلاف کیے گئے جرائم ہیں۔”

امریکہ یوکرین میں عدالتی عمل اور بین الاقوامی تحقیقات کی حمایت کرتا ہے۔ “بہرصورت انصاف کیا جانا چاہیے۔”

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 18 فروری کو کہا کہ امریکہ انسانیت کے خلاف جرائم کا تعین گھناؤنے ترین جرائم کے طور پر  کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعین “ماسکو کی طرف سے یوکرین کی شہری آبادی کو پہنچائی جانے والیں انسانی مصیبتوں کی حیران کن حد” کی نشاندہی کرتا ہے۔