امریک کے نامور کھلاڑی چھوٹے بچوں میں مطالعے کا شوق پیدا کرتے ہیں

چھوٹے بچے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کی تقلید کرتے ہیں۔

کھیلوں کی کئی ایک پیشہ ورانہ ٹیموں کو امید ہے کہ وہ اس حقیقت کو بچوں کو پڑھنے کی ترغیب دینے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔ ہاتھ میں گیند پکڑ کر ملنے کی بجائے بہت سے نامور کھلاڑی کتابیں پڑھنے کے لیے چھوٹی عمر کے طلبا سے ملتے ہیں۔

 واشنگٹن نیشنلز ٹیم کی یونیفارم پہنے ہوئے ایک آدمی نے ہاتھ میں کتاب پکڑی ہوئی ہے اور مسکرا رہا ہے (Courtesy of Washington Nationals)
واشنگٹن نیشنلز کے متبادل باؤلر، شان ڈو لٹل اپنی ٹیم کے مطالعے کے پروگرام میں ٹیم کی مدد کرتے ہیں۔ (Courtesy of Washington Nationals)

بیس بال کی “واشنگٹن نیشنلز” نامی ٹیم  نے اپنے شہر میں ہونے والے میچوں سے پہلے “سمر ریڈنگ سنڈیز” کے نام سے موسم گرما کے پڑھائی کے اتواروں کا ایک پروگرام سپانسر کیا ہوا ہے۔ اِس ٹیم کے باؤلر شان ڈو لٹل میچ شروع ہونے سے پہلے بچوں کو کتاب پڑھ کر سناتے ہیں.

اِس ٹیم کا نعرہ ہے کہ “کتاب پڑھنے والی ٹیم۔”

ڈو لٹل کہتے ہیں کہ “ہم سب کو علم ہے کہ بیس بال کے گراؤنڈ میں آنے کے لیے گرمیاں اچھی ہوتی ہیں۔ تاہم یہ کسی اچھی کتاب کے مطالعے میں گم ہوجانے کا بھی بہترین وقت ہوتا ہے۔”

ریان یاربرو بیس بال کی “ٹمپا بے ریز” نامی ٹیم کے باؤلر ہیں۔ اُنہیں بچپن میں اپنی والدہ کے ساتھ کتابیں پڑھنا اور والد کے ساتھ رسالے پڑھنا ابھی تک یاد ہے۔ اب وہ خود بال بچے دار ہوگئے ہیں۔

انہوں  نے ٹمپا فری پریس کو بتایا کہ “جب میں بڑا ہو رہا تھا تو تب میرے والدین، خاص طور پر میری والدہ ہر رات سونے سے پہلے کتاب کا ایک باب پڑھا کرتی تھیں۔ اب ہم اپنی بیٹی کے ساتھ رات کو سونے سے پہلے  کچھ نہ کچھ پڑھ لیتے ہیں۔”

یاربرو ٹیم کے “ریڈنگ ود دی ریز” نامی پروگرام کے ایک متحرک رکن ہیں۔ اس پروگرام کے تحت کھلاڑی نوجوان طلباء کے ساتھ ذاتی طور پر ملتے ہیں۔

 فٹبال کی جرسی پہنے اور ہاتھ میں فٹبال پکڑے ایک آدمی۔ جرسی پر انگریزی میں یہ عبارت لکھی ہے: "اپنا ذہن استعمال کریں۔ ریڈ/ریڈ83" (Courtesy Read with Reed 83)
آندرے ریڈ (Courtesy Read with Reed 83)

فٹبال کے ریٹائرڈ پیشہ ور کھلاڑی، آندرے ریڈ نے 2010 میں ایک فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی جو بچوں کو روزانہ کم از کم 30 منٹ کا وقت نکال کر پڑھنے کی ترغیب دیتی ہے۔ ریڈ 1985 سے لے کر 1999 تک “بفلو بِلز” نامی ٹیم کے لیے کھیلتے رہے ہیں۔

ریڈ نے بتایا کہ “مجھے بچوں کو یہ بتانا بہت اچھا لگتا ہے کہ [پڑھنا] انتہائی اہم ہے کیونکہ علم طاقت ہے اور ہم تعلیم کے بغیر وہ کچھ نہیں کر سکتے جو ہم کرتے ہیں۔”

ایریزونا میں خواتین کی قومی باسکٹ بال ایسوسی ایشن (ڈبلیو این بی اے) کی تین بار چیمپئن رہنے والی ٹیم “فینکس مرکری” نے اس سال “ماریکوپا کاؤنٹی کے ریڈز سمر ریڈنگ پروگرام” میں شرکت کرنے والوں کے لیے ایریزونا میں ہونا والے میچ  کے چار ٹکٹ مفت دیئے ہیں۔

ٹیموں کے میسکوٹ کتابیں پڑھنے والوں کا حوصلہ بڑہاتے ہیں

ہیوسٹن میں مردوں اور عورتوں کی روائتی فٹبال کی ٹیموں یعنی “ہیوسٹن ڈائنمو ایف سی” اور “دا ہیوسٹن ڈیش” اور اُن کے “ڈیزل” نامی علامتی نشان [میسکوٹس] کے انسانی کرداروں نے مل کر اِس سال اکتوبر تک پانچ کتابیں پڑھنے والے ہر طالبعلم کو اپنے ہاں ہونے والے میچ کا ایک ایک  ٹکٹ مفت دینے کا وعدہ کیا ہے۔ پہلی تین پوزیشنوں پر آنے والے اُن سکولوں کو مندرجہ ذیل انعامات دیئے جائیں گے جن کے طالبعلم سب سے زیادہ کتابیں پڑھیں گے:

  • سٹیڈیم کا پس پردہ ٹور کرانا جہاں ٹیمیں کھیلتی ہیں اور 50 تک طالبعلموں کو پیزا پارٹی دینا۔
  • میسکوٹ “ڈیزل” کے ہمراہ سکول اسمبلی کا انعقاد۔
  • انفرادی نام والی جرسی جس کی پشت پر سکول کا نام لکھا ہوگا۔
 نیلے گھوڑے جیسا لباس پہنے اور ہوا میں ہاتھ اٹھائے ہوئے ایک آدمی، مائیکروفون پکڑے ہوئے ایک کھلاڑی اور لائبریری میں بچوں کے گروپ کے سامنے کتاب پکڑے ہوئے ایک عورت (Courtesy of Dallas Mavericks)
باسکٹ بال کی “ڈیلاس میورکس” نامی ٹیم سے تعلق رکھنے والے اور ٹیم کے میسکوٹ “چیمپ” کا روپ دھارنے والے، ڈوائٹ پاول مارچ 2019 میں فورٹ ورتھ، ٹیکساس کی لائبریری میں بچوں کو کتاب پڑھ کر سنا رہے ہیں۔ (Courtesy of Dallas Mavericks)

این بی اے کی “ٹیم ڈیلاس میورِک” کے “ریڈنگ چیلنج” نامی پروگرا م کے تحت اُن طالبعلموں کو انعامات دیئے جاتے ہیں جو مسلسل 40 دن تک ہر روز 20 منٹ پڑھتے ہیں۔ ٹیم کا میسکوٹ سب سے زیادہ پڑھنے والے طالبعلم کی کلاس کا دورہ بھی کرتا ہے۔

این بی اے کی “منیسوٹا ٹمبر ولوز” نامی مردوں کی باسکٹ بال کی ٹیم نے گزشتہ برس “ریڈ ٹو اچیو” کے نام سے ایک پروگرام کو سپانسر کیا۔ اس پروگرام کے تحت نومبر اور دسمبر میں 500 منٹ پڑھنے والے طلباء کو انعامات دیئے گئے۔

ٹمبر وولز کے مشہور کھلاڑی، کارل-انتھونی ٹاؤنز نے ٹیم کے ہفتہ وار ویڈیو پیغامات میں سے ایک پیغام میں کہا کہ “پڑھنا ہمیشہ میری زندگی کا ایک اہم حصہ رہا ہے، اور مجھے امید ہے کہ یہ آپ کی زندگی کا بھی ایک بڑا حصہ بن سکتا ہے۔ تو آئیے پڑھنا شروع کریں۔”