مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے1957 میں کہا، “مستقبل کو دیکھنے کے لیے بعض اوقات ماضی کی واضح تصویر حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ جاننے کے لیے کہ ہم کدھر جا رہے ہیں یہ ضروری ہوتا ہے کہ ہم کہاں سے آئے ہیں۔”
امریکہ اپنی تاریخ کی نسلی نا انصافیوں کا جن طریقوں سے سامنا کرتا ہے اُن میں عجائب گھر اور عوامی یادگاریں بھی شامل ہیں۔
امریکہ میں نسلی انصاف کے مندرجہ ذیل پانچ عجائب گھر ہیں۔
ورثے کا عجائب گھر اور امن اور انصاف کی قومی یادگار

منٹگمری، الاباما کا ورثے کا عجائب گھر اور امن اور انصاف کی قومی یادگار امریکہ کی نسلی ناانصافی کی تاریخ اور اس کی میراث کی تحقیق اور اسے زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ عجائب گھر اور یادگار غلاموں کی نیلامی کی سابق جگہ پر بنائے گئے ہیں اور یہ مقامات غلاموں کی یاد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ عجائب گھر یہاں آنے والوں کو خانہ جنگی کے بعد کی تعمیرِ نو کے اُس دور کی تاریخ جس میں آزاد ہونے والے لوگوں کے حقوق کو محفوظ بنانے کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئیں، اور اس کے بعد کے جم کرو دور کے بارے میں آگاہی فراہم کرتا ہے، جس نے قانونی طور پر نافذ نسلی علیحدگی کو متعارف کرایا۔ جم کرو دور کے قوانین کو شہری حقوق کی مہم کے ذریعے ختم کیا گیا تھا۔
افریقی نژاد امریکیوں کی تاریخ کا ڈوسابل عجائب گھر

شکاگو میں افریقی امریکی تاریخ کا ڈوسابل عجائب گھر ہیٹی سے تعلق رکھنے والے اس کے بانی کے نام سے منسوب ہے۔ یہ امریکہ میں سیاہ فام ثقافت کے لیے وقف کیا جانے والا پہلا عجائب گھر ہے جس کا افتتاح ایک فعال کارکن، مارگریٹ ٹیلر بروز نے1961 میں کیا۔ اس عجائب گھر میں آئیڈا بی ویلز کی میز اور ڈبلیو ای بی ڈوبوائس کے فن پاروں سمیت، سیاہ فام امریکیوں کی تاریخ سے متعلق 15,000 سے زیادہ پینٹنگز، مجسمے، پرنٹس اور تاریخی نمونے رکھے گئے ہیں۔ اس عجائب گھر سے متاثر ہوکر افریقی نژاد امریکیوں کی تاریخ اور ثقافت کا قومی عجائب گھر 2016 میں واشنگٹن میں کھولا گیا تھا۔
زیر زمین راستوں کا قومی آزادی کا مرکز

سنسناٹی میں زیر زمین راستوں کا قومی آزادی کا مرکز دیکھنے کے لیے آنے والوں کو نہ صرف غلامی کی امریکی تاریخ اور زیر زمین راستوں کے بارے میں آگاہ کرتا ہے بلکہ آج کی دنیا کو انسانی سمگلنگ کے بارے میں بھی بتاتا ہے۔ زیر زمین راستوں سے مراد وہ راستے اور محفوظ گھر ہیں جن کے ذریعے غلام بنائے گئے لوگ شمال کی طرف آزادی کا سفر طے کرتے تھے۔ اس مرکز میں اصلی حالت میں موجود ملک کا بچ جانے والا وہ واحد باڑہ بھی موجود ہے جس میں غلام بنائے جانے والے افراد کو بند کیا جاتا تھا۔ نمائش کے طور پرمحفوظ کیا جانے والا یہ باڑہ آج کے امریکیوں کو غلامی کے ظلم کی ایک جھلک دکھاتا ہے۔
شہری حقوق کا قومی عجائب گھر

میمفس، ٹینیسی میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل کی جگہ پر شہری حقوق کے قومی عجائب گھر کے مجموعے میں کوریٹا سکاٹ کنگ کی خط و کتابت، آزادی کی بس پر سوار افراد اور فلمائی گئی زبانی بیان کردہ 40 سے زیادہ کہانیوں سمیت 260 سے زیادہ اشیاء موجود ہیں۔ یہ عجائب گھر دیکھنے کے لیے آنے والوں کو شہری حقوق کے دور کو دوبارہ تخلیق کرکے لوگوں کو کنگ کی زندگی کے اہم لمحات اور دیرپا میراث کی طرف لے جاتا ہے۔

بوسٹن میں افریقی میٹنگ ہاؤس کو ملک میں موجود سیاہ فاموں کا سب سے پرانا گرجا گھر سمجھا جاتا ہے۔ 1806 میں تعمیر کی گئی یہ عمارت انیسویں صدی کے اوائل میں غلامی کے خاتمے کے سیاہ فام حامیوں کی ملاقات کی ایک جگہ ہوا کرتی تھی۔ آج اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نیشنل پارک سروس کے پاس ہے۔ یہ گرجا گھر عوام کو نیو انگلینڈ میں سیاہ فاموں کی تاریخ، غلامی کے خاتمے کی شمالی تحریک، اور زیر زمین راستوں میں میٹنگ ہاؤس کے کردار کے بارے میں آگاہی دیتا ہے۔