امریکہ کی بحر ہند و بحرالکاہل میں وسیع تر تعاون کی تزویراتی حکمت عملی کا اجراء

امریکی بحریہ کے دو افسران اور فجی کا ایک فوجی افسر جہاز پر باتیں کر رہے ہیں۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class William Collins III)
امریکی بحریہ کے "یو ایس ایس شُوپ" نامی جہاز کے 14 اکتوبر 2018 کو "اوشینیا میری ٹائم سکیورٹی انشی ایٹو" نامی پروگرام کے تحت فجی کے دورے کے دوران امریکہ اور فجی کے فوجی افسران ملاقات کر رہے ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد سمندری جہاز رانی کے قانون کی حمایت کرنا ہے۔ (U.S. Navy/Mass Communication Specialist 2nd Class William Collins III)

امریکہ نے ایک ایسے آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کے خطے کی تعمیر کے لیے ایک نئی تزویراتی حکمت عملی جاری کی ہے جو کہ باہم  منسلک، خوشحال، محفوظ اور لچکدار ہے۔

11 فروری کو جاری کی جانے والی اس تزویراتی حکمت عملی (پی ڈی ایف، 342 کے بی) میں بحرہند و بحرالکاہل کے امریکہ کے شراکت داروں کے ساتھ امریکی وابستگی کا اعادہ کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں شمولیت اور زیادہ تعاون کے لیے اقدامات کا خاکہ بھی  پیش کیا گیا ہے۔

اس تزویراتی حکمت عملی پر وائٹ ہاؤس کے ایک حقائق نامہ میں کہا گیا ہے، “بحرہند و بحرالکاہل کا خطہ دنیا کا متحرک ترین خطہ ہے اور اس کا مستقبل پوری دنیا کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ صدر بائیڈن کا [یہ] وژن ہے کہ بحرہند و بحرالکاہل میں امریکہ کے قدم مضبوطی سے جمیں اور اس عمل کے دوران خطے کو تقویت پہنچے۔”

بحرہند و بحرالکاہل کے ممالک میں دنیا کے نصف سے زیادہ لوگ رہتے ہیں اور عالمی معیشت میں اس کا حصہ تقریباً دو تہائی  ہے۔

 دنیا کے نوجوان 58 فیصد؛ عالمی جی ڈی پی 60 فیصد؛ دنیا کے سمندر 65 فیصد؛ عالمی اقتصادی ترقی 67 فیصد (Photo: © Ethan Daniels/Shutterstock.com; globe: © 32 pixels/Shutterstock.com)
(State Dept./M. Gregory)

امریکہ بحرہند و بحرالکاہل کا ایک قابل فخر ملک ہے اور  طویل عرصے سے اس خطے کی اہمیت کو تسلیم کرتا چلا آ رہا ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت، امریکہ مندرجہ ذیل کام کرے گا:

  • جمہوری اداروں، آزاد پریس اور متحرک سول سوسائٹی میں سرمایہ کاری کر کے آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کی حمایت کرنا۔ اس کوشش میں اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے لیے مشترکہ نقطہ نظر کو آگے بڑھانا اور آسمانوں اور سمندر میں بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنا شامل ہے۔
  • معاہدوں کے تحت تشکیل پانے والے اتحادوں اور شراکت داریوں کو مضبوط بنا کر اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کو بااختیار بنا کر باہم منسلک رہنا۔
  • خوشحالی کو بڑھانے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مدد کرنے کی خاطر آزاد، منصفانہ اور کھلی تجارت کو فروغ دینا اور اس کے ساتھ ساتھ ترسیلی سلسلوں کی تعمیر نو کرنا اور اقتصادی مواقع کو بڑھانا۔
  • جارحیت اور جبر کو روکنے کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعاون اور باہمی تعامل میں گہرائی پیدا  کرکے سکیورٹی کو تقویت پہنچانا۔ اختراعات اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے حامل شعبوں، خلا اور سائبر سپیس میں خطرات کا فوری جواب دینے کے قابل بنائیں گیں۔
  • موسم اور عالمی صحت کو لاحق سرحدوں سے ماورا خطرات کے خلاف لچک کو مضبوط بنانے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا۔ اس مقصد کے لیے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ تک محدود کرنے، موسمیاتی اثرات کے خطرات کو کم کرنے اور عالمی صحت کی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے اہداف طے کیے جائیں گے۔

12 فروری کو فجی کے ڈینارو جزیرے میں وزیر خارجہ بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ نئی حکمت عملی، بحرہند و بحرالکاہل کے شراکت داروں کے ساتھ ایک سال کی مشاورت کا نتیجہ ہے اور اس میں خطے کے لوگوں کی ترجیحات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

بلنکن نے کہا، “اکیسویں صدی کے ہر اہم مسئلے کے تانے بانے اس خطے سے جڑے ہوئے ہیں [جیسے] آب و ہوا کا بحران، عالمی صحت، ٹیکنالوجی کا مستقبل، آیا کہ قومیں اپنا راستہ خود طے کرنے میں آزاد ہوں گیں یا زیادہ طاقتور قوموں کے جبر کا نشانہ بنیں گیں۔” ہم اس خطے کے ہر کونے میں اپنے تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں۔”